تونے الٰہی، دنیا بنائی
ساری زمیں پر، خلقت بسائی
یہ چاند سورج، یہ پھول پتے
کرتے ہیں تیری، مدحت سرائی
سارے پرندے، کرتے ہیں پیہم
تیری ثناءمیںِ نغمہ سرائی
سبزہ اگایا، تونے زمیں پر
گویا ہری سی، چادر بچھائی
پھولوں پہ دیکھو، شبنم کے قطرے
قوسِ قزح کی، یہ خوش نمائی
برسائی تونے، رحمت کی بارش
بادِ بہاری، باغوں میں لائی
کیا خوش نما ہے، منظر شفق کا
سورج کو گویا، مہندی لگائی
تونے بسائی پھولوں میں خوشبو
روشن کیے ہیں، چاند اور سورج
گلشن کی رونق تونے بڑھائی
تاروں کی محفل، تونے سجائی
سوکھی زمیں پر، دریا بہائے
دریا میں تونے، کشتی چلائی
صبح ازل سے، شام ابد تک
ہے صرف تیری، جلوہ نمائی
سورج کو تونے، روشن کیا ہے
سارے جہاں سے، ظلمت مٹائی
سارے جہاں کا، مالک ہے تو ہی
تیرے لیے ہے، ساری خدائی
دیتا ہے توہی، انساں کو روزی
تونے زمیں پر، کھیتی اگائی
کوئی نہیں ہے، تیرے برابر
تیرے لیے ہے، ساری بڑائی
تحتُ الثریٰ سے، بامِ فلک تک
ہر چیز پر ہے، فرماں روائی
انساں کو تونے، پیدا کیا ہے
اپنی محبت، دل مےں بٹھائی
تونے کسی کو، عزت عطا کی
ذلت کسی کے، حصے میں آئی
شاہ و گدا ہیں، محتاج تیرے
تیری طرف سے آئے پیمبر
کرتا ہے توہی، حاجت روائی
بندوں کی تونے کی رہ نمائی
فرعون و ہاماں ، سب مٹ گئے ہیں
قائم ہے تیری، شانِ خدائی
رحمت ہے تیری، مایوس کیوں ہو؟
ایماں کی دولت، جس نے ہے پائی
فریاد سب کی، سنتا ہے توہی
ہے کام تیرا، مشکل کشائی
تیرے کرم سے، ہوجائیں یارب
سارے مسلمان، آپس میں بھائی
سب سوچتے ہیں، سب چاہتے ہیں
کیسے ہو ممکن ، تجھ تک رسائی
جس نے کیا ہے ذکر الٰہی
بے شک اسی نے تسکین پائی
٭….٭….٭