حشرات الارض میں انتہائی خطرناک جانور
بچھو کے سر، سینے اور پیٹ کے بعد اُس کی دُم ہوتی ہے جس کے آخر میں زہر کی تھیلی ہوتی ہے۔ اس تھیلی کے منھ پر ایک سخت، نوکیلا کانٹا ہوتا ہے جسے ”ڈنک“ کہتے ہیں۔ اس ڈنک میں ایک سوراخ ہوتا ہے جس سے وہ اپنے شکار کے جسم میں زہر داخل کرتا ہے۔عام بچھوﺅں کی پانچ آنکھیں جبکہ کچھ بچھو کی آٹھ آنکھیں ہوتی ہیں۔
زہر
جو بچھو جتنا بڑا ہوتا ہے اس میں اتنا ہی زیادہ زہر ہوتا ہے۔ بعض بچھوو¿ں،مثلاً ”کالے بچھو“ کے کاٹنے سے انسان کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
غذا
چھوٹے چھوٹے کیڑے مکوڑے بچھو کی مرغوب غذا ہیں۔یہ چیونٹیاں اور گھاس کے ننھے منے کیڑے مکوڑے بھی شوق سے کھاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بچھو ایک سال سے زائد عرصے تک بغیر خوراک کے زندہ رہ سکتا ہے۔ جو بچھو نم علاقوں میں رہتے ہیں اِنھیں پانی کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے جبکہ جو بچھو جنگلوں میں رہتے ہیں وہ پانی پیے بغیر کئی ماہ تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
اقسام
بچھوﺅں کی مختلف اقسام ہوتی ہیں جن میں سب سے زیادہ خطرناک، موذی اور زہریلا بچھو ”کالا بچھو“ ہوتا ہے۔ ایک اور قسم ہے جسے ’عام بچھو‘ کہتے ہیں یہ مٹیالے رنگ کا ہوتا ہے۔
کالا بچھو…. سب سے زہریلابچھو
کالا بچھو سب سے زیادہ خطرناک، موذی اور زہریلا ہوتا ہے۔ اس کی لمبائی چھ سے دس اِنچ تک ہوتی ہے۔ اس کا رنگ بہت زیادہ سیاہ ہوتا ہے۔ کالا بچھو اگر انسان کو ڈس لے تو انسان کے اعضا ڈھیلے پڑجاتے ہیں۔ سانس لینے میں مشکل پیش آتی ہے اور بعض دفعہ تو موت واقع ہوجاتی ہے۔
بچھو کے دشمن
جی ہاں بچو! آپ کو یہ جان کر ضرور حیرت ہوئی ہوگی کہ بچھو کے بھی دشمن ہوتے ہیں۔ میکسیکو کے گرم جنگلات اور وسطی امریکا میں شکری چیونٹیوں کی فوج ان پر پل پڑتی ہے اور آن کی آن میں بچھو تتر بتر ہوجاتے ہیں۔ افریقا کے بندر ان کی دم علیحدہ کرکے بقیہ جسم کھالیتے ہیں۔ سیاہ چیونٹیاں ان کی سب سے بڑی دشمن ہیں۔ اگرچہ یہ ان کے ہاتھ تو نہیں لگتے لیکن اگر کسی طرح یہ چیونٹیاں ان کو پکڑلیں تو ان کو بہت مزے لے لے کر کھاتی ہیں۔
انڈے اور بچے
ایک مادہ بچھو ایک وقت میں تیس سے چالیس انڈے دیتی ہے۔ پیدائش کے وقت یہ بچے بہت نازک اور بے بس ہوتے ہیں۔ ان کی ماں اِنھیں اپنی کمر پر موجود تھیلی میں لے کر تقریباً ایک ہفتہ تک پھرتی ہے۔ ایک ہفتہ بعد یہ اپنی ماں کی کمر سے اُترتے ہیں اور خود خوراک کی تلاش شروع کرتے ہیں۔
گرمی اور بچھو
بچھو کو گرمی سخت ناپسند ہے۔ جب موسم گرما آتا ہے تو بچھو زمین میں ایک سوراخ بنا کر اس میں رہنے لگتاہے اوراِس بِل سے باہر بہت کم نظر آتا ہے۔ موسم برسات کے آتے ہی یہ سوراخ سے نکل جاتاہے اور پتھروں کے پیچھے شکار کی گھات میں بیٹھ جاتاہے۔ بچھو دھوپ اور گرمی سے بہت زیادہ گھبراتے ہیں۔ اس کا اندازہ آپ اس طرح کرسکتے ہیں کہ اگر اِنھیں کسی ایسے ڈبے میں بند کردیا جائے جس میں بہت زیادہ گرمی ہو تو یہ مرجاتے ہیں، چلچلاتی دھوپ میں ان کو رکھنے سے چند منٹ میں ان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ جب کسی بچھو کو دھوپ میں رکھا جاتا ہے تو یہ اِدھر اُدھر سایے کی تلاش میں بھاگتا ہے۔ مگر جب اس کوئی سایہ نہیں ملتا تو یہ اپنے آپ کو ڈنک مار کر ہمیشہ کے لیے ختم کردیتا ہے۔