اسکول کے کشادہ ہال میں نعتیہ مشاعرہ ہو رہا ہے۔ دریوں پر طلبہ باادب بیٹھے ہوئے ہیں۔ ایک طرف کرسیوں پر اساتذہ تشریف فرما ہیں۔ اسٹیج پر گائو تکیے لگے ہوئے ہیں۔ درمیان میں صدر صاحب اور ان کے دائیں اور بائیں جانب نعت پڑھنے والے طلباءموجود ہیں۔
سیکریٹری: السلام علیکم ۔ میرا نام منیر احمد ہے اور میں جماعت نہم کا طالب علم ہوں۔ آج سیکریٹری کے فرائض میرے ذمے ہیں۔ یہ ربیع الاول کا مہینہ ہے اور آپ سب جانتے ہیں کہ اسی مہینے میں رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی تھی۔ ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی ہم یہاں نعتیہ مشاعرہ منعقد کررہے ہیں۔ اس میں طلباءاپنی لکھی ہوئی نعت پڑھتے ہیں۔ ہماری اس تحریک کو اتنی مقبولیت حاصل ہوئی کہ ہمارے اسکول کے طلباءکے ساتھ ساتھ دیگر اسکولوں کے طلباءبھی ذوق و شوق سے نعت خوانی میں حصہ لینے لگے۔
آج اس نعتیہ مشاعرے میں صدارت کے فرائض جماعت دہم کے طالب علم احمد جمال صاحب ادا کررہے ہیں۔ مشاعرے کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوگا۔ جماعت ہفتم کے طالب علم محمد جنید تلاوت کریں گے۔
(محمد جنید نے خوش الحانی سے قرآن مجید کی تلاوت کی)
سیکریٹری: سب سے پہلے میں جماعت ہشتم کے طالب علم طارق محمود سے گزارش کرتا ہوں کہ بارگاہِ نبوی میں نذرانہ عقیدت پیش کریں۔
طارق محمود :
محمد تاجدار دو جہاں ہیں
وہی کون و مکاں کے راز داں ہیں
اسی ہستی نے باطل کو مٹایا
اسی نے خوں کے پیاسوں کو ملایا
وہی شمس الضحیٰ ، بدر الدجی ہیں
وہ انسانوں کے سچے رہنما ہیں
خدا کا راستہ سب کو دکھایا
اسی کے سامنے سب کو جھکایا
انہیں کفار نے بے حد ستایا
نشانہ ظلم کا ان کو بنایا
دعائیں آپ نے دیں دشمنوں کو
بنایا نیک سارے رہزنوں کو
سیکریٹری:
علامہ اقبال نے فرمایا کہ:
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں
اب جماعت نہم کے طالب علم محمد ریحان تشریف لائیں گے۔
محمد ریحان :
غم سے نجات دیتی ہے دعوت رسول کی
بہتر ہے کائنات میں اُمت رسول کی
قرآن معجزہ ہے رسالت مآب کا
اﷲ کی کتاب ہے، سیرت رسول کی
بے حد ہے خوش نصیب وہ انسان جہاں میں
دیکھے جو اپنے خواب میں صورت رسول کی
دونوں جہاں میں کامراں ہوگا وہی بشر
اپنائے زندگی میں جو سیرت رسول کی
سب انبیاءتھے مقتدی اِسریٰ کی رات میں
حاصل ہوئی تھی ان کو امامت رسول کی
جھڑتے تھے پھول دہن سے دورانِ گفتگو
ایسی تھی شان دار خطابت رسول کی
کندن بنا دیا تھا صحابہؓ کو آپ نے
ان کو ملی حیات میں صحبت رسول کی
شق القمر کا معجزہ سب کو دکھا دیا
ہے یوں بھی کائنات پہ قدرت رسول کی
سدرہ سے بہت آگے رسائی ہے آپ کی
پروردگار سے ہوئی قربت رسول کی
دنیا کے علم میں ہے حنانہ کا واقعہ
غمگین اسے کر گئی فرقت رسول کی
ہر ایک مسلمان کا اعزاز ہے یہی
دل میں بسی ہوئی ہو محبت رسول کی
یہ حسن اور جمال کسی کو نہیں ملا
اس درجہ بے مثال تھی صورت رسول کی
(سبحان اﷲ ۔ سبحان اﷲ “ کی آوازیں)
سیکریٹری:
تعریف خدا کرتا ہے اپنے حبیب کی
اﷲ کو پسند ہے مدحت رسول کی
اب میں دعوت دیتا ہوں ششم جماعت کے طالب علم محمد عرفان کو کہ بارگاہ رسالت مآب میں نذرانہ عقیدت پیش کریں۔
محمد عرفان:
دنیا سے جہالت کو مٹایا ہے نبی نے
اس گلشن ہستی کو سجایا ہے نبی نے
بھٹکے ہوئے تھے لوگ جو صحرائے عرب میں
ان کو خدا کی راہ پہ لایا ہے نبی نے
معلوم نہیں تھا جنہیں جینے کا سلیقہ
جینے کا انہیں ڈھنگ سکھایا ہے نبی نے
جو قوم تھی پاتال کی گہرائی کے اندر
اس قوم کو پستی سے اٹھایا ہے نبی نے
دُختر کشی کی رسم تھی جب دشت عرب میں
عورت کو مظالم سے بچایا ہے نبی نے
جو قوم تھی دنیا میں بہت خون کی پیاسی
اس قوم کو غم خوار بنایا ہے نبی نے
بدمست تھے انسان نشہ اور شراب میں
ان لعنتوں کو جڑ سے مٹایا ہے نبی نے
سیکریٹری:اب میں جماعت چہارم کے مہمان طالب علم اویس احمد کو نعت پڑھنے کی دعوت دے رہا ہوں۔ اس کمسن بچے نے شاعری کے ابتدا نعت گوئی سے کی ہے۔ آپ اس بچے کی حوصلہ افزائی کیجئے اور کلام میں کوئی خامی پائیں تو اسے نظر انداز کر دیجئے۔
اویس احمد:
نبی جی کی گلی اچھی لگی ہے
گلی کی دل کشی اچھی لگی ہے
طبیعت میں نہایت سادگی تھی
ہمیں وہ سادگی اچھی لگی ہے
غریبوں کے لیے بے حد سخی تھے
سخاوت آپ کی اچھی لگی ہے
مدد کرتے رہے دریا دلی سے
وہی دریا دلی اچھی لگی ہے
سبق سب کو دیا ہے نیکیوں کا
نصیحت آپ کی اچھی لگی ہے
شہنشاہی میں اپنائی فقیری
فقیری آپ کی اچھی لگی ہے
نہیں بدلہ لیا ظلم و ستم کا
یہ عادت آپ کی اچھی لگی ہے
(”مرحبا، شاباش ، بہت خوب“ کے نعرے)
سیکریٹری: اب جماعت نہم کے طالب علم ذوالقرنین بارگاہِ نبوی میں عقیدت کے پھول نچھاور کریں گے۔ جناب ذوالقرنین۔
نام ہے ان کا محمد، محسن اعظم ہیں وہ
مہرباں ہر ایک پر ہیں، رحمت عالم ہیں وہ
سرور کونین ہیں اور وہ ہیں ختم المرسلین
سب نے پایا ہے ہمیشہ ان کو صادق اور امیں
جب وہ آئے اس جہاں میں، ہر طرف تھی تیرگی
ان کے آنے پر ہوئی ہے چہار جانب روشنی
بے سہارا لوگ تھے، ان کو سہارا مل گیا
ڈوبنے والے سفینے کو کنارا مل گیا
ان کے جیسا کوئی انساں پوری دنیا میں نہیں
ان کو اﷲ نے کہا ہے رحمة للعٰلمین
(”واہ واہ سبحان اﷲ “ کی آوازوں سے ہال گونج اٹھتا ہے)
سیکریٹری: اب میں جماعت ہفتم کے طالب علم افتخار حسین سے گزارش کرتا ہوں کہ سرور کونین کی بارگاہ میں نذرانہ عقیدت پیش کریں۔
افتخار حسین:
آئے نبی جہاں میں، بن کر خدا کی رحمت
دنیا سے دور کردی، گمراہیوں کی ظلمت
کچھ بھی نہ تھی جہاں میں اہل عرب کی عزت
قرآن کی بدولت حاصل ہوئی فضیلت
انسان کو ملے گی اس دین سے فضیلت
دیتی ہے فتح و نصرت، سرکار کی شریعت
روشن دلیل لے کروہ آفتاب آیا
تبدیل اس نے کر دی سارے جہاں کی قسمت
لڑتے تھے جو قبائل اک دوسرے سے اکثر
باہم انہیں ملایا، دور ہو گئی عداوت
سب کے دلوں سے یکسر ناراضگی مٹائی
سرکار کی بدولت قائم ہوئی اخوت
خیر البشر نے آکر پیغام حق سنایا
تعلیم مصطفی سے پیدا ہوئی محبت
اوج و کمال بخشا، سردار انبیا نے
پہلے تھی آدمی کی بے حد خراب حالت
نادار اور مسکیں، دنیا میں تھے پریشاں
ان کے بنے مربی، بستی کے اہل ثروت
یہ انقلاب کیسے برپا ہوا جہاں میں؟
انساں کی ہو گئی جب خیر البشر سے نسبت
پیغام مصطفی ﷺ میں انسان کی ہے عظمت
پہنچائے گی فلک پر سرکار کی شریعت
(”سبحان اﷲ ، مرحبا“ کی آوازیں)
سیکریٹری:
آخر میں میں جناب صدر احمد جمال صاحب سے درخواست کرتا ہوں کہ ہمیں اپنے صدارتی خطبے سے نوازیں اور ساتھ ہی سرکارِ دو عالم ﷺ کی بارگاہ میں ہدیہ عقیدت پیش کریں۔
صدر (احمد جمال ):
محترم اساتذہ اور عزیز ساتھیو! السلام علیکم ۔ میرے لیے یہ بڑا اعزاز ہے کہ مجھے اس مشاعرے کا صدر بنایا گیا جو حضور ختمی مرتبت ﷺ کی یاد میں منعقد کیا گیا۔ اس ہستی کو اﷲ تعالیٰ نے سارے جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔ اﷲ نے رسول اکرم ﷺ کو کسی ایک قوم یا کسی ایک ملک یا کسی مخصوص کام کے لیے مبعوث نہیں فرمایا بلکہ تمام بنی نوع انسان کے لیے حضور اکرم ﷺ کی بعثت ہوئی۔ اس ہستی کا مقام اتنا ارفع و اعلیٰ ہے کہ فارسی کے ایک شاعر نے کہا ہے:
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
جس قوم نے رسول اﷲ ﷺ کا دامن تھام لیا اس کے لیے دونوں جہانوں میں فوز و فلاح ہے اور جس نے رسول اکرم ﷺ سے دشمنی کی اس کے لیے ہلاکت، بربادی اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں۔ کراچی کے ایک شاعر نے کہا ہے:
بو لہب، عتبہ وغیرہ سارے دشمن خاک ہیں
جاوداں ہے ایک ہستی، وہ رسول پاک ہیں
بڑی عمر کے لوگ تو نعتیہ مشاعرے منعقد کرتے رہتے ہیں ۔ آج نوعمر افراد نے یہ مشاعرہ کرکے ثابت کر دیا کہ ان میں بڑی صلاحیت ہے اور ان کے دلوں میں بھی عشق رسول ہے۔ میں ان کے کلام سے بہت متاثر ہوا۔ چند اشعار پیش کرنے کی سعادت میں بھی حاصل کررہا ہوں۔
حضور انور ، شفیع محشر ، درود اُن پر سلام ان پر
نہیں ہے ان کے کوئی برابر، درود ان پر سلام ان پر
وہ ہیں محمد ، وہی ہیں احمد ، وہی ہیں نبیوں میں سب سے آخر
وہی ہیں دونوں جہاں کے سرور، درود ان پر سلام ان پر
فلک کے اوپر مقام ان کا، مگر زمیں پر مکان ان کا
اسی زمیں پر ہے ان کا بستر،درود ان پر سلام ان پر
مزاج اقدس میں انکساری، زباں پہ ذکر خدا ہے جاری
سدا تبسم ہے ان کے لب پر، درود ان پر سلام ان پر
نہ تخت شاہی نہ تاج سر پر، جبیں ہے ان کی زمیں کے اوپر
خدا کے پیارے ہیں وہ پیمبر ، درود ان پر ، سلام ان پر
جزا کے دن جب حساب ہوگا، وہ پیاسی امت کو جام بھر کر
پلاتے جائیں گے آب کوثر ، درود ان پر سلام ان پر
خدا نے ان سے کیا ہے وعدہ، مقام محمود ان کو دے گا
ہے ان کا منصب شفیع محشر، درود ان پر سلام ان پر
(نعت مکمل ہو گئی لیکن جناب صدر انتہائی مترنم آواز میں کلام جاری رکھے ہوئے ہیں ….
خدا کے پیارے ہیں، وہ پیمبر درود ان پر سلام ان پر
درود ان پر سلام ان پر۔ درود ان پر سلام ان پر
حضور انور شفیع محشر ۔ درود اُن پر سلام ان پر
درود اُن پرسلام اُن پر۔ درود اُن پر سلام اُن پر
پلاتے جائیں گے آب کوثر ۔درود اُن پر سلام ان پر
درود ان پر سلام ان پر۔درود ان پر سلام ان پر
سدا تبسم ہے ان کے لب پر۔درود اُن پر سلام ان پر
درود ان پر سلام ان پر۔درود ان پر سلام ان پر
اسی زمیں پر ہے ان کا بستر۔درود اُن پر سلام ان پر
درود ان پر سلام ان پر۔درود ان پر سلام ان پر
(ہال میں موجود تمام افراد ایک لے میں پڑھے جا رہے ہیں:
درود ان پر سلام ان پر۔درود ان پر سلام ان پر۔
درود ان پر سلام ان پر۔درود ان پر سلام ان پر
٭….٭