مرے آقا کی جب مجھ پر نظر ہے
زمانے میں مجھے پھر کس کا ڈر ہے
بلالو مجھ کو اپنے در پہ آقا
یہی اک آرزو پیشِ نظر ہے
وہاں پر جھولیاں بھرتی ہیں سب کی
جہاں کا ذرہ ذرہ معتبر ہے
جودیکھ آئے مدینہ ان سے پوچھو
مدینے کا سفر کیسا سفر ہے
زیارت ہوگی جس دن اُن کے در کی
وہ دن میرے لیے نورِ سحر ہے
غلام مصطفی کہتی ہے دنیا
امیر ان کی محبت کا اثر ہے