جامع مسجد قیروان تیونس کے شہر قیروان میں واقع ہے ۔اس کا شمار اسلامی دنیا کی قدیم ترین مساجد میں ہوتا ہے۔اس مسجد کو مسجد عقبہ بن نافع بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اسے ۰۵ہجری،سن ۰۷۶ءمیں عقبہ بن نافع نے تعمیر کروایا تھا۔اس تعمیر کو بربروں نے تباہ کردیا تھا۔۰۸ہجری میںافریقی فتوحات کے قائدحسان بن نعمان الغسانی نے دوبارہ تعمیر کیا اور محراب کا اضافہ کیا ۔ مسجد کا بنیادہ ڈھانچہ وہی رہا۔۰۰۲ ہجری کے بعد مسجد کا ستون تعمیر کیا گیا اور صحن کی توسیع کی گئی۔۰۴۴ ہجری میںمسجد کی تعمیر میںکچھ ترمیم کی گئی جس کی تعمیرا ت اب بھی موجود ہیں۔

 

یہ ایک قلعہ نما مسجد ہے جس کی دیواریں ۹میٹر موٹے پتھروں سے بنی ہوئی ہیں۔مسجد کا رقبہ ۰۰۰ ،۹ مربع میٹر ہے، جس میں نماز ہال، صحن اور مینار تعمیر کیا گیا ہے۔داخلی دروازے سے صحن تک راہداری کے ذریعے جایا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ مزیدپانچ دروازے بھی ہیں۔صحن کے بیچ میں ایک تالاب بھی ہے جس میں بارش کا پانی صاف ہوکر زیرِ زمین پانی کے ذخیرے میں چلا جاتا ہے۔نماز کے ہال میں ۴۱ مختلف دروازے ہیں، جس میں ۰۰۴ سے زائد ستون ہیں۔مسجد کا منبر دنیا کی مساجد کا قدیم ترین منبر ہے اور یہ لکڑی کا بنا ہوا ہے۔ مسجد کا مینار دنیا کی مساجد کا چوتھا قدیم ترین مینار ہے۔ یہ گیارہ سو سال سے اسی طرح کھڑا ہے، جبکہ اس کی بنیاد اورتیرہ سو سال پرانی ہے۔اس مسجد کے طرز تعمیر کو مغرب کی مختلف مساجد(جیسے اسپین کی قرطبہ مسجد ) میں بھی استعمال کیا گیا ہے ۔شروع میں مسجد کو جامعہ کا درجہ بھی حاصل تھاجہاں مختلف دینی و دنیاوی تعلیم دی جاتی تھی، بعد میں مسلم حکومتوں کے زوال کہ بعد یہ درجہ جامعہ زیتونیہ کو دے دیا گیا۔