کاشغر چین کا وہ قدیم اور مشہور شہر ہے جسے آج کل کاشی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کاشغر دراصل دو الفاظ کا مرکب ہے کاش اور غر جس کے معنی ہیں ”رنگین گھر“ ۔ کہا جاتا ہے کہ اس شہر کو چینیوں نے پہلی صدی قبل مسیح میں فتح کیا۔ اسی دور میں یہاں بدھ مت کو فروغ ملا۔۵۱۷ءمیں خلیفہ ولید بن عبدالملک کے نامور سپہ سالار مسلم بن قتیبہ نے اس شہر کو فتح کیا لیکن اس کے باوجود یہ شہر اسلامی سلطنت میں شامل نہ ہو سکا۔ چنگیز خان نے ۹۱۲۱ءمیں اس شہر کو اپنی سلطنت کا حصہ بنا لیا۔ یہی وہ دور تھا جب مشہور سیاح مارکوپولو سیاحت کی غرض سے یہاں آیا تھا۔4-kashgar-bangers

kashgar-koran-sellers
ء۵۵۷۱سے ۴۶۸۱ءتک یہ شہر چینیوں کے قبضے میں رہا جس کے بعد سے ۷۷۸۱ءتک یہاں اسلامی حکومت رہی اور پھر یہاں دوبارہ چینی قابض آگئے۔کاشغر کی سرحد یں تاجکستان ، کرغستان، افغانستان اور کشمیر سے ملتی ہیں۔ یہاں سوتی اور اونی کپڑے کے علاوہ سونے چاندی کے دیدہ زیب زیوارات تیار کیے جاتے ہیں۔ سیاحوں کی دلچسپی کے لیے یہاں جدید طرز کے پارک تفریح گاہیں اور بازاروںکے علاوہ قدیم دور کی عمارتیں موجود ہیں۔ کاشغر سے اسلامی حکومت کا خاتمہ ہوئے کئی سال گزر گئے ہیں مگر آج بھی یہاں مسلمان اکثریت میں موجود ہیں۔آج جبکہ یہاں مسلمانوں کو کچھ مسائل درپیش ہیں ایسے میں شاعر مشرق علامہ اقبال کا یہ پیغام ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے کہ

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر