ایک بار جوش ملیح آبادی، الٰہ آباد یونیورسٹی میں گئے۔ ادبی تقریب میں ڈائس پر جوش کے علاوہ فراق بھی موجود تھے۔ جوش نے اپنی طویل نظم ’حرفِ آخر‘ کا ایک اقتباس پڑھا۔ اس میں تخلیقِ کائنات کی ابتدا میں شیطان کی زبانی کچھ شعر ہیں۔ جوش شیطان کے اقوال پر مشتمل کچھ اشعار سنانے والے تھے کہ فراق نے سامعین سے کہا: ”سنیے حضرات، شیطان کیا بولتا ہے؟ اور اس کے بعد جوش کو بولنے کا اشارہ کیا۔“