میں نے دیکھا ہے پیپل کے پودوں کو چھجوں پہ اُگتے ہوئے
اور دیوار کو توڑ کر اپنی شاخیں بڑھاتے ہوئے
میں نے دیکھا ہے صحرا کی تپتی ہوئی ریت میں
خوبصورت گُلِ لالہ کھِلتے ہوئے
میں نے دیکھا ہے فٹ پاتھ پر سونے والوں کو سونے میں ڈھلتے ہوئے
میں نے دیکھا ہے چھوٹے سے بچے کو
گہرے سمندر کی لہروں پہ جاتے ہوئے
عزم و ہمت کے چپّو چلاتے ہوئے
میں نے دیکھا ہے جن کے سروں پر نہیں کوئی سایہ
انھوں نے ہی دنیا کو بہتر بنایا