السلام علیکم
ستمبر کامہینہ آتے ہی سب سے پہلی چیز جو ذہن میں آتی ہے، وہ دفاعِ وطن ہے۔ وہ وقت جب ہمارے دشمن بھارت نے یہ سوچ کے ہم پرحملہ کیا تھا کہ وہ ہمیں
ختم کردے گا…. لیکن آفرین ہے اہلِ لاہور پر جنھوں نے سرحدوں کا رخ کرکے دشمن کے دانت کھٹے کردیے۔ اسی موقع پر شاعر نے کہا کہ
خطہ لاہور تیرے جاں نثاروں کو سلام
شہریوں کو غازیوں کو شہہ سواروں کو سلام
آج نصف صدی گزرجانے کے بعد بھی ایک بار پھر دشمن ہم پر حملہ آور ہے، مگر اب اسے عددی قوّت کا گھمنڈ نہیں، بلکہ اس بار وہ پوری قوت سے ہماری فکری و نظریاتی سرحدوں پر حملہ آور ہے۔ یاد رکھیے کہ یہ وقت بھی کٹھن ہے۔۔۔۔ اور آج کے دور میں وطنِ عزیز کو اعلیٰ کردار اور با صلاحیت نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ ایسے افراد کی ضرورت ہے جو ملکِ عزیز کی سر بلندی اور ترقی کے لیے اپنی زندگی وقف کر دیں اور موجودہ دور کے تمام دشمنوں کے دانت کھٹے کردیں، کسی خوف و خطر کے بغیر اندرونی و بیرونی دشمنوں کا مقابلہ کریں۔ اس صورت حال میں ہمارا سب سے پہلا کام مایوسی سے اپنا اور اپنے ملک کا دفاع کرنا ہے اور اس سلسلے میں نظریے کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے جس نظریے کی بنیاد پر ہم نے یہ ملک حاصل کیا تھا۔ہمیں ان حالات میں جہاں ہر طرف مایوسی چھائی ہوئی ہے اس میں ایسے نوجوانوں کی ضرورت ہے جو مایوسی کے تمام بتوں گرائیں اور امید کا پیغام لے کر آگے بڑھیں ۔
وقت بہت تیزی کے ساتھ گزر رہا ہے۔ اب اسی سے اندازہ لگائیے کہ آج ہم ستمبر کے مہینے میں داخل ہوچکے ہیں۔ ہم نے پچھلے ماہ بات کی تھی کہ پاکستان میں بے پناہ اچھائیاں بھی موجود ہیں، انھیں تلاش کریں، اپنے ارد گرد موجود اچھائیوں کو پھیلائیں۔ اگر نہیں ہیں تو امکان پیدا کریں۔ یہی ہمارے بس میں ہے….
ماہ اگست ہمیں آزادی کی قوت اور اعتماد دیتا ہے تو ستمبر کا مہینہ ہمیں دفاع وطن کی طاقت فراہم کرتا ہے اس سے پہلے مارچ کا مہینہ گزرا ہے جو ہمیں عزم و ارادے کی یاد دہانی کراتا ہے۔ اس تذکرے کا مقصد یہ ہے کہ ہم یہ جانیں کہ ہماری تاریخ ہمیں مایوسی اور اُداسی کی تعلیم نہیں دیتی بلکہ ہمارے حوصلوں کو بلند اور جذبوں کو جواں کرتی ہے۔اپنے وطن کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ آئیے….!یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اس ذمہ داری کو نبھائیں گے….
والسلام
عبدالرحیم متقی
