وہی جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پیدا

یہ سنگ و خشت نہیں جو تری نگاہ میں ہے

وہ دونوں کافی دیر سے بحث کر رہے تھے اچانک کمرے کے دروازے پہ دستک ہوئی۔ عاطف نے دروازہ کھولتے ہی کہا۔ ”ارے بھائی جان ہیں! چلوانہی سے پوچھ لیتے ہیں یہ ہمیں سمجھا دیں گے۔“
”ارے بھئی کیا سمجھ میں نہیں آرہا آپ دونوں کی؟ جو ہم سمجھا دیں گے۔“ بھائی جان نے کہا۔ دانیہ نے بھائی جان کو موضوع بحث بتایا تو بھائی جان نے جواب دینے کے بجاے ان سے سوال کردیا۔
”فیس بک کے بارے میںآپ کیا جانتے ہیں؟ فیس بک سماجی رابطے کی ایک مقبول ترین ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ سے تقریباًایک ارب تیس کروڑ انسان جڑے ہوئے ہیں۔“ دانیہ نے بتایا۔
”آپ نے فیس بک کا تعارف تو کروادیا، اب ذرا یہ بتائیے کہ اتنی موثر ویب سائٹ بنائی کس نے ہے؟“ بھائی جان نے پوچھا تو عاطف نے اگلے ہی لمحے میں جواب دیا۔ ”مارک زیوکربرگ نے اور اس کی عمر اس وقت تیس سال ہے اور جب اس نے یہ ویب سائٹ پیش کی تھی تو اُس وقت اس کی عمر صرف بیس برس تھی۔“
”آخر کیا وجہ ہے کہ ہم مارک زیوکر برگ سے میلوں دور بیٹھے اس کا تذکرہ کر رہے ہیں، جب کہ اس سے ہمارا کوئی رشتہ بھی نہیں ہے…. و جہ اس کی یہ ہے کہ اس نے پہلے سے موجود ذرائع ابلاغ پرانحصار کرنے کے بجاے ایک انوکھے آئیڈیے کے تحت ایسی ویب سائٹ بنائی جس میں تقریباًدنیا کے ہر خطے کا انسان ایک اکائونٹ کی صورت میں موجود ہے۔ ہم اس ویب سائٹ کو چھوٹی دنیا (منی ورلڈ) بھی کہہ سکتے ہیں۔ یقیناقابلِ ذکر وہی لوگ ہوتے ہیں جو دریافت شدہ اور موجود چیز کو ہی ±کل کا ئنات سمجھنے کے بجاے ایک نئے جہان کو دریافت کرنے اور اس کی تعمیر کرنے کی جستجو رکھتے ہوں۔“ بھائی جان ابھی اور بھی کچھ کہتے مگر دانیہ کی چہکتی ہوئی آواز سن کر ٹھہر گئے۔ ”ارے واہ بھائی جان، میری سمجھ میں آگیا اس شعر میں چھپا پیغام۔“