مسلمانوں کی تاریخ کی بات کی جائے اور اندلس (موجودہ اسپین)کو فراموش کر دیا جائے ۔ ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا۔ اندلس (موجودہ اسپین) کا ایک شہر ”بارسلون“ جو کہ بحیرہ روم کے کنارے واقع دوسرا بڑا شہر اور اہم تجارتی و صنعتی مرکز اور بڑی بندرگاہ ہے۔۷۱۷ءمیں عبدالعزیز بن موسیٰ بن نصیر کی سپہ سالاری میں مسلمانوں نے اس شہر کو فتح کیا۔ اسلامی حکومت کے قیام کے بعد نہ صرف یہ شہر امن کا گہوارہ بن گیا بلکہ اسی دور سے یہ شہر ترقی کی راہ پر بھی گامزہ ہو گیا۔مسلمانوں کی ۱۹ برس کی حکومت کے بعد ۱۰۸ءمیں فرانس کے بادشاہ لوئی چہارم نے حملہ کرکے اس شہر پر قبضہ کر لیا۔

789px-museu_darqueologia_de_catalunya_-_barcelona

p1030943

اس شہر کو ”پیرس آف اسپین“ بھی کہتے ہیں۔ ۶۳۹۱ءمیں اسپین کی خانہ جنگی کے باعث اس شہر کی اہمیت خاصی متاثر ہوئی مگر ۲۹۹۱ءمیں ہونے والے اولمپک کھیلوں کے انعقاد نے دنیا بھر میں اس کی شہرت کو چار چاند لگا دیئے۔جس کے باعث دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ اس شہر پر مرکوز ہوگئی۔موجودہ شہر کا قدیم حصہ ایک چھوٹی سی پہاڑی پر واقع ہے۔ جہاں رومی اور اسلامی طرز تعمیر کے بیشتر نمونے آج بھی موجود ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں کے جدید ہوٹل، بازار، عجائب گھر اور خاص طور پر یہاں کے فٹبال اسٹیڈیم بھی قابل دید ہےں جنہیں دیکھنے کے لیے سیاح دنیا کے کونے کونے سے آتے ہیں۔

EPSON DSC picture
campnoumatch