ابنِ آس محمد
آپ کا پورا نام محمد اختر ہے، جبکہ ادبی دنیا میں آپ کو ابنِ آس کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ آپ۱۷ ستمبر ۱۹۶۹ء کوضلع سیالکوٹ کے گاؤں ’سراں والی‘ میں پیدا ہوئے۔ اب تک آپ کے متعدد ٹی وی ڈرامے نشر ہوچکے ہیں۔ آپ تین کتابیں اورچار ناولوں کے بھی مصنّف ہیں۔ جن میں ایک مشہور انگریزی ناول۔’ہیری پوٹر‘ کا ترجمہ ہے۔ آپ نے بچوں کے لیے اپنی پہلی کہانی چھہ سال کی عمر میں لکھی۔ علاوہ ازیں ساتھی رائٹرز ایوارڈ سمیت آپ کو متعددادبی ایوارڈ زسے بھی نوازا گیاہے۔آج کل نجی ٹی وی پر ڈرامے لکھنے کے ساتھ ساتھ اپنا ادارہ ’آس پبلی کیشنز‘ چلارہے ہیں۔
بینا صدیقی
بینا صدیقی سال۲۰۱۰ء سے رسالہ ساتھی میں بچوں کے لیے کہانیاں لکھ رہی ہیں اور دو ایوارڈز بھی اپنے نام کروا چکی ہیں۔ آپ نامعلوم سال کے تیسرے ماہ کی تین تاریخ کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ آپ نے ابلاغ عامہ میں ماسٹر کیا ہے اور آج کل ایک اشتہاری ادارے میں اشتہارات کے آئیڈیاز اور الفاظ کی تخلیق کرتی ہیں۔ کہانی میں مکالمے کے ذریعے جان ڈالنے کا فن اِنھیں خوب آتا ہے۔ اے آر وائی چینل کے لیے ’کھلونا‘ نامی ڈراما لکھا جو جون تا اکتوبر ۲۰۱۵ء تک چلتا رہا۔ بچوں کے ادب میں ساتھی کو ہی اپنا اوڑنا بچھونا بنایا ہوا ہے۔
ضیا اللہ محسن
مزاحیہ کہانیوں کی کتاب ’’ماموں ملال‘‘ کے مصنف ضیااللہ محسن اپنے قلمی نام عبد اللہ اذفر، احمد بخاطر کے مشکل قلمی نام سے بھی پہچانے جاتے ہیں۔ آپ کی بچوں کی شاعری پرایک کتاب زیر طبع ہے، آپ کا پورا نام محمد ضیا اللہ محسن ہے۔ آپ ساہیوال میں ۲۵ جولائی ۱۹۸۹ء کو پیدا ہوئے اور بچوں کے لیے لکھنے کا آغاز سال ۲۰۰۲ء میں کیا، آپ نے متعدد رسائل سے سالانہ ایوارڈزبھی حاصل کیے ہیں، آپ ’الف نگر‘ ’بزم اسلام‘ کے ایڈیٹر اور پیشے کے لحاظ سے ایک صحافی اور ادیب بھی ہیں۔اب تک آپ ساتھی کے دو ایوارڈز اپنے نام کرچکے ہیں۔
فاطمہ نور صدیقی
ساتھی ایوارڈ حاصل کرنے والی فاطمہ نور صدیقی سال ۲۰۱۰ء سے رسالہ ساتھی میں بچوں کے لیے کہانیاں لکھ رہی ہیں۔ آپ ۲ اپریل ۱۹۹۵ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں اور آج کل میڈیا اسٹڈیز کی طالبہ ہیں۔ ساتھی رائٹرز ایوارڈ میں آپ نے بہترین قلمکار کا ایوارڈ حاصل کیا ہے۔ ماہنامہ ساتھی سن ۲۰۱۳ء کے ’سیرسپاٹے نمبر‘ میں آپ نے مشہور مصنّف ’اگاتھا کرسٹی‘ کا ناولTen Little Niggers کا ترجمہ ’جزیرے کے قیدی‘ کے نام سے کیا۔یہ ناول’نیگرآئی لینڈ‘ پر پیش آنے والے پُراسرار واقعات پر مبنی تھا۔
جاوید بسام
جاوید بسام اپنے قلمی نام جاوید بسام ہی سے پہچانے جاتے ہیں،آپ کا پورا نام محمد جاوید ہے۔ آپ ۶ جولائی ۱۹۶۸ء کو کراچی میں پیدا ہوئے اور بچوں کے لیے لکھنا سال ۲۰۰۶ء سے شروع کیا اور ماہنامہ رسالہ ساتھی سے چار ساتھی رائٹر ایوارڈز بھی حاصل کر چکے ہیں۔ آپ پیشے کے لحاظ سے ایک معلم اور ادبی دنیا میں افسانہ نگار کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔آپ نے اب تک ۲۲ افسانے تخلیق کیے ہیں۔ ان کی کہانیوں کے مشہور کردار‘میاں بلاقی‘اور’چچا ہادی‘ ہیں۔ جاوید بسام کی کہانیوں میں کہانی اپنے پورے جوبن پر ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے کہانی کا اصل رنگ نمایاں ہوتا ہے۔
معروف احمد چشتی
پنجاب کی پانچویں جماعت کی اُردو کی کتاب میں کہانی ـ’’نیکی‘‘کے تخلیق کار معروف احمد چشتی صاحب ۲۸جون ۱۹۷۸ء کو حویلی لکّھا (صوبہ پنجاب) میں پیدا ہوئے، آپ نے بچوں کے لیے سال ۱۹۹۲ء سے لکھنا شروع کیا، آپ کی دو کتابیں پنجابی زبان میں جبکہ ایک کتاب اُردو زبان میں ’مٹھو ہمارا زندہ باد‘ کے نام سے موجود ہیں۔ آپ نے مختلف ایوارڈز حاصل کیے جن میں ’ساتھی رائٹر ایوارڈ ۲۰۱۶‘ ،’نیشنل بُک فاونڈیشن ایوارڈ‘ سر فہرست ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے آپ صوبہ پنجاب کے زمیندار کالج میں انگریزی کے لیکچرر ہیں۔
احمد عدنان طارق
احمد عدنان طارق ۱۴ جولائی ۱۹۶۳ء کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ بچوں کے لیے لکھنے کا آغاز سن ۱۹۷۴ء سے کیا۔ درمیان میں ایک لمبے وقفے کے بعد چند برس قبل ہی دوبارہ بچوں کے ادب کی طرف لوٹ آئے ہیں۔ اب تک آپ نے دو ساتھی رائٹر ایوارڈز حاصل کیے ہیں۔ احمد عدنان طارق صاحب پیشے کے لحاظ سے فیصل آباد میں ایس ایچ او ہیں۔آپ کی تصانیف میں بارش اور گلاب، خوابوں کا سودا گر، تزہین کہانی، سبز دروازے کے پیچھے، شامل ہیں۔آپ کی خاص بات یہ ہے کہ پاکستان میں بچوں کی نایاب کتب کی لائبریری آپ کے گھر کی زینت ہے۔
کلیم چغتائی
رسالہ ساتھی کے مدیر اوّل کلیم چغتائی کا پورا نام کلیم اللہ بیگ چغتائی اور قلمی نام کلیم چغتائی ہے۔ آپ ۹ جون ۱۹۵۴ء کو کراچی میں پیدا ہوئے اوربچوں کے لیے اگست ۱۹۷۷ء سے باقاعدگی سے لکھنا شروع کیا۔ اب تک ادب اطفال کے لیے آپ نے ۲۰ کتابیں تحریر کی ہیں، آپ ’پیامی‘ کے پہلے مدیر رہے ہیں جس کا نام بعد میں تبدیل کر کے ’ساتھی‘رکھ لیا گیا۔آپ کی کہانی ’’بے خبر لوگ‘ ‘ کو یونی سیف نے بہترین کہانی کا ایوارڈ دیاہے۔ آپ شعبہ تحقیق و تصنیف و تالیف پاکستان کے اسسٹنٹ ایڈیٹر ہیں۔
اعظم طارق کوہستانی
آپ کا اصلی نام’محمد طارق خان‘ ہے۔ آپ ۲ اگست ۱۹۹۰ء کو سوات میں پیدا ہوئے۔ ۲۰۰۷ء میں آپ کی پہلی تحریر ’فاتح اندلس‘ کے نام سے ساتھی کی زینت بنی۔ آپ قومی روزناموں میں مضامین اورکالمز لکھتے ہیں۔ اب تک متعددد ایوارڈز حاصل کرچکے ہیں۔ ۲۰۱۴ء میں جگمگ تارے اور پھر ۲۰۱۶ء میں ماہنامہ ساتھی کے مدیر بنے۔ آپ ماہنامہ ساتھی کے ۱۹ ویں مدیر ہیں۔ بچوں کی دو کتابوں’پھول کاراز‘ اور ’انعامی لائبریری‘ کے مصنف ہیں اور آج کل جامعہ کراچی میں ایم فل اُردو کے طالب علم ہیں۔
مریم سرفراز
آپ کراچی میں جون ۱۹۸۱ ء میں پیدا ہوئیں۔ آپ کا پورا نام مریم سرفراز ہے، اس سے قبل آپ مریم ظہیر کے نام سے ساتھی میں لکھتی تھیں۔ جماعت نہم سے بچوں کے لیے لکھنا شروع کیا، شادی سے پہلے تک ساتھی میں تسلسل کے ساتھ لکھا، شادی کے بعد گھریلو اور تدریسی مصروفیات کے باعث لکھنے لکھانے سے تعلق کم ضرور ہوا لیکن ٹوٹا نہیں۔ راز کی بات یہ ہے کہ آپ ساتھی کے مشہور زمانہ ادیب حماد ظہیر کی ہمشیرہ ہیں۔ آج کل آپ ڈائو یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسرکے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔
فائزہ حمزہ
آپ کراچی میں ۱۹۹۰ ء میں پیدا ہوئیں۔ فائزہ حمزہ نے بچوں کے لیے لکھنے کا آغاز چندبرس قبل کیا ہے۔ یوں تو آپ نے کئی قلمی نام رکھے ہیں لیکن ’فائزہ حمزہ‘ کے نام سے ہی اپنی الگ پہچان رکھتی ہیں۔ بچوں کے ادب میں آپ ایک اچھا اضافہ ثابت ہوئیں اور آپ نے ننھے بچوں کے لیے بہترین کہانیاں تخلیق کیں۔ آپ ایک گھریلو خاتون ہیں۔ خاص طور پر لڑکیوں کے لیے نکلنے والے رسالے ’کھلتی کلیاں‘ کی نائب مدیرہ بھی ہیں۔
احمد حاطب صدیقی
احمد حاطب صدیقی کو ان کے قلمی نام ’ابو نثر‘ سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ آپ ایک شاعر اورکہانی نگار بھی ہیں۔ آپ شہر کراچی میں ۳ فروری ۱۹۵۶ء کو پیدا ہوئے، بچوں کے لیے پہلی کہانی ۱۹۶۸ء میں تحریر کی جو کہ روزنامہ جنگ میں ’’سراغرساں‘‘ کے نام سے بچوں کے صفحے پہ شائع ہوئی، آپ شاعر بھی ہیں اور آپ کی نظم ’’اک بات سمجھ میں آئی نہیں ‘‘بہت مشہور و مقبول ہے۔بچوں کے ادب میں ایک منفرد نام رکھنے والے حاطب صدیقی کی بڑوں کے لیے کالمز اور خاکوں پر مشتمل کتاب منظر عام پر آکر مقبولیت حاصل کر چکی ہے۔طویل عرصہ پی آئی اے میں خدمات سر انجام دینے کے بعد آج کل ادبی بیٹھکیں سجانے کا عزم لیے شہر شہر محو پرواز ہیں۔
گل رعنا
ترجمہ نگاری ایک ایسا فن ہے جس میں غیروں کی زبان اور خیالات کو اپنی زبان میں کچھ ایسا ڈھالنا ہے کہ اصل تحریر کا گمان ہو۔ بچوں کے ادب کی بہترین ترجمہ نگار گل رعنا نے بچوں کے لیے لکھنے کا آغاز ۱۹۹۹ء میں کیا اور لکھنے کا یہ تسلسل اب تک جاری وساری ہے۔ آپ نے صرف بچوں کے لیے ہی نہیں بڑوں کے لیے بھی کئی انگریزی افسانوں کے تراجم کیے ہیں۔ ادبی میدان میں اب تک کئی ساتھی رائٹرز ایوارڈ اپنے نام کروا چکی ہیں، شہر کراچی میں پیداہونے والی ’گل رعنا‘ آج کل ایس سی بی پی ایل (بینک) میں اسسٹنٹ منیجر ہیں۔
بن یامین
قلمی نام بن یامین اور آپ کا اصل نام ’اسماعیل سعید صدیقی‘ ہے، آپ ۲۶ اکتوبر ۱۹۶۹ء کراچی میں پیدا ہوئے، بچوں کے لیے پہلی کہانی ۱۹۹۰ء میں ’آنکھ مچولی‘ میں لکھی اور رسالہ ساتھی کی مجلس ِ ادارت سے بھی وابستہ رہے ہیں۔ ’رسالہ ساتھی ‘اور’ آنکھ مچولی‘ کی طرف سے بہترین کہانی کا ایوارڈ بھی حاصل کیا، آج کل آپ نیو یارک (امریکا) میں قیام پذیرہیں اور آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ساتھی کے سالنامے کے لیے اُنھوں نے یہ کہانی ۲۵ سال کے وقفے کے بعد لکھی ہے۔
رؤف پاریکھ
ڈاکٹر رؤف پاریکھ اُردو فرہنگ نویس، ماہر لسانیات، مزاح نگار اور کالم نگار ہیں۔ آپ ۲۶ ؍اگست ۱۹۵۸ء کو کراچی میں پیدا ہوئے، پاریکھ صاحب نے کراچی میں تعلیم حاصل کی۔ جامعہ کراچی سے اُردو میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کرنے کے بعد اُنھوں نے۲۰۰۳ء سے ۲۰۰۷ء تک اُردو ڈکشنری بورڈ کراچی کے لیے بطور مدیرِ اعلیٰ کام کیا۔ اب وہ جامعہ کراچی میں اُردو کی تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور روزنامہ ڈان میں ہفتہ وار ادبی کالم لکھتے ہیں۔ تحقیقی مقالہ جات، مزاحیہ مضامین اور تنقیدی تحریروں کے علاوہ وہ بیس کتابوں کے مصنف ہونے کا بھی اعزاز رکھتے ہیں۔
محمد الیاس نواز
آپ کا نام محمد الیاس جبکہ قلمی نام الیاس نواز ہے، آپ ۱۷ جون ۱۹۸۵ء کو شہر کراچی میں پیدا ہوئے۔ ۲۰۰۵ء سے بچوں کے لیے مزیدار کہانیاں لکھ رہے ہیں اور چار ساتھی رائٹر ایوارڈز بھی اپنے نام کروا چکے ہیں۔ بچوں کے ادب میں آپ نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک شاندار ویب سائٹ ’روشنائی‘ کے نام سے بنائی ہیں۔ اس ویب سائٹ میں بچوں کے لیے اُردو زبان میں بہترین کہانیاں اور مضامین شامل کیے گئے ہیں۔ آج کل آپ ایک گورنمنٹ اسکول میں تدریس کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
حماد ظہیر
’’جن سیریز ‘‘ کے تخلیق کا ر حماد ظہیر۴ جون ۱۹۸۳ء کو کراچی میں پیدا ہوئے، آپ نے بچوں کے لیے کئی ڈرامے بھی لکھے جن میں دو ڈرامے پی ٹی وی پر کاسٹ بھی ہوئے، آپ کی کتاب بھی ’’ انوکھی شرارت ‘‘ کے نام سے منظر عام پر موجود ہے۔آپ نے دعوۃ اکیڈمی سے بہترین مزاحیہ تحریر کا ایوارڈ اور آل پاکستان انٹر یونیورسٹی ڈراما رائٹنگ مقابلے میں دوسرا انعام حاصل کیا۔ آج کل آپ مارکٹنگ کے شعبے میں منیجر ہیں اور پرائیوٹ ادارہ بھی سنبھالتے ہیں۔
حفصہ صدیقی
بچوں کے لیے مزے دار اور دلچسپ کہانیاں لکھنے والی حفصہ صدیقی ۱۶ اکتوبر کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ اُنھوں نے لکھنے کا آغاز ماہنامہ ساتھی سے کیا۔ حفصہ صدیقی کی بچوں کی نفسیات سے متعلق ایک اہم کتاب ’بچوں سے گفتگو کیسے کریں؟‘اسلامک ریسرچ اکیڈمی نے شائع کی ہے۔ آپ شعبہ ابلاغ ِ عامہ میں پی ایچ ڈی کر چکی ہیں، جامعہ کراچی کے شعبہ تصنیف و تالیف سے منسلک رہی ہیں اور آج کل جامعہ کراچی کے ایک شعبے میں خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
رُمانہ عمر
جذبات، احساسات اور کیفیات کو اپنی کہانی میں بیان کرنے والی رُمانہ عمر عملی زندگی میں ایک گھریلو خاتون ہیں۔آپ ۳۰ اپریل کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ آپ ماہنامہ ساتھی کی پرانی اور مستقل قاری ہیں۔ آج کل سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ آپ کی پہلی کہانی گزشتہ برس ماہنامہ ساتھی میں شائع ہوئی۔ اُنھوں نے بہت کم وقت میں اپنی تحریروں کے ذریعے ماہنامہ ساتھی کے قارئین کے دلوں میں جگہ بنالی ہے۔آپ نے بچوں کے علاوہ بڑوں کے لیے بھی اپنے احساسات کو قرطاس پر منتقل کیا ہے۔
نیر کاشف
نیر کاشف کا اصل نام ’نیر سلطانہ‘ ہے۔ آپ ۹؍اپریل کو گجرانوالہ میں پیداہوئیں اورآج کل کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔ اُنھوں نے بچوں کے لیے پہلی کہانی سال ۱۹۹۹ء میں لکھی۔ سال ۲۰۰۳ء سے ۲۰۱۴ء تک آپ کے قلمی سفر میں وقفہ آیا۔ اس کے بعد تواتر سے بچوں کے لیے کہانیاں لکھ رہی ہیں۔ دو مرتبہ ساتھی رائیٹرز ایوارڈ حاصل کرچکی ہیں۔ نیر کاشف اچھی شاعرہ بھی ہیں ۔ ان کی کئی نظمیں مختلف جریدوں کی زینت بن چکی ہیں۔
محمد علی ادیب
محمد علی ادیب۲۷ جنوری ۱۹۸۶ء کو ضلع سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں پیدا ہوئے۔ آپ سال ۲۰۰۴ء سے بچوں کے لیے لکھ رہے ہیں۔ محمد علی ادیب نے ماہنامہ ساتھی کے قارئین کے لیے کئی مضامین بھی تحریر کیے جنھیں قارئین کی طرف سے بہت پسند کیا گیا۔ اب تک ان کی چار کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ آج کل آپ مائی ٹی وی سے بطور اسکرپٹ رائٹر منسلک ہیں اور اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔ بچوں کے ادب میں خدمات سرانجام دینے پر کئی حلقوں کی جانب سے آپ کو سند اعزاز بخشا گیا ہے۔
غلام مصطفی سولنگی
پاکستان ٹیلی وژن کے سینئر پروڈیوسر غلام مصطفی سولنگی سندھ کے شہر شکار پور میں یکم اگست۱۹۷۱ء کو پیدا ہوئے۔ ۱۹۸۳ء میں لکھنے کا آغاز اپنی مادری زبان میں کیا۔ بچوں کے لیے ان کی سندھی زبان میں پانچ کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔اب تک سیکڑوں ڈاکو مینٹریز بنانے کا اعزاز آپ کو حاصل ہے۔ آپ نے ماہنامہ ساتھی کے قارئین کو اپنی تحریروں کے ذریعے سندھ کے تاریخی مقامات کی سیر بھی کروائی ہے اور ان کے لیے عمدہ کہانیاں بھی لکھی ہیں۔ اس سال آپ ساتھی رائٹرز ایوارڈ بھی اپنے نام کرچکے ہیں۔
فوزیہ خلیل
’اُمّ خزیمہ ‘اور ’اُمّ مصعب ‘ان کے قلمی نام ہیں۔ آپ لاہور میں ۲۷ ستمبر کو پیدا ہوئیں، آپ نے کہانی لکھنے کا آغاز پانچویں جماعت سے کیا جو کہ ماہ نامہ پھول اور نوائے وقت کے بچوں کے صفحات پر چھپیں، آپ نے ۲۰۰۳ء سے بچوں کے لیے مستقل طور پر رسالہ ساتھی میںلکھنا شروع کیا اور پھراس کے بعد مختلف رسائل و جرائد کے لیے بھی کہانیاں تحریر کیں۔آپ کی ایک کتاب ’’کامیابی کے پیچھے‘‘ بھی منظر عام پر آچکی ہے۔ اب تک رسالہ ساتھی سمیت مختلف رسائل سے آپ کو نو ایوارڈز مل چکے ہیں۔ آج کل آپ خواتین کے ایک ڈائجسٹ ’’دیباج ‘‘میں معاون مدیرہ اور لڑکیوں کے ایک میگزین ’کھلتی کلیاں‘ میں بطور مدیرہ کام کر رہی ہیں۔
محمد فیصل شہزاد
محمد فیصل شہزاد ۷ جنوری ۱۹۷۸ء کو ٹنڈو آدم، سندھ میں پیدا ہوئے۔ بچوں کے لیے لکھنے کا آغاز ۲۰۰۶ء میں کیا اور تسلسل سے بچوں کے لیے کہانیاں لکھ رہے ہیں۔ آپ کالم نگار بھی ہیں، علاوہ ازیں دوْ ہفت روزہ اور ایک ماہ نامہ کی ادارت کا کام سر انجام دے رہے ہیں،جن میں ’بچوں کا اسلام‘ بھی شامل ہے۔ آپ کی ایک کتاب بھی منظر عام پر آچکی ہے۔ آپ کی تحریر میں روانی، شگفتگی، بیساختگی پڑھنے والے کو آخر تک اپنی جانب مائل رکھتی ہے۔ قارئین کو چونکانے کا عمل کمال مہارت سے کرتے ہیں۔
عافیہ رحمت
بچوں کے لیے کہانیاں لکھنے والی عافیہ سمیر کی کہانیاں ان کے قلمی نام ’عافیہ رحمت‘ سے رسائل میں شائع ہوتی ہیں۔ اُنھوں نے کہانی لکھنے کا آغاز ۱۹۹۸ء میں رسالہ ساتھی سے کیا۔ اب تک پانچ ساتھی رائٹر ایوارڈز بھی اپنے نام کر وا چکی ہیں، اس کے علاوہ دعوۃ اکیڈمی سے ’سید نظر زیدی ایوارڈ‘ ، ا’لقلم رائٹر ایوارڈ‘اور ’حریم ادب‘ سے بھی ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں۔ آپ ۱۹ مئی کو کراچی میں پیدا ہوئیں، آپ نے جامعہ کراچی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر کیا ہے۔ آج کل آپ گھریلو مصروفیات کے علاوہ رسالہ ساتھی کے لیے کہانیاں لکھ رہی ہیں۔
مبشر علی زیدی
اُردو زبان میں ۱۰۰ لفظوں کی کہانی لکھنے والے مشہور فکشن رائٹر مبشر علی زیدی پنجاب کے شہر خانیوال میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم خانیوال سے حاصل کی۔ روزنامہ جنگ میں روزانہ کی بنیاد پر آپ کی کہانی شائع ہوتی ہے جسے قارئین دلچسپی سے پڑھتے ہیں۔اب تک تین کتابیں شائع ہوکر مقبولیت حاصل کرچکی ہیں۔ مبشر علی زیدی پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں اور جیونیوز سے وابستہ ہیں۔بچوں کے ادب سے خاص دلچسپی رکھتے ہیں اور بچوں کے لیے لکھنے کو اہم کام سمجھتے ہیں۔
رفیع الدین ہاشمی
ماہر اقبالیات رفیع الدین ہاشمی بین الاقوامی شہرت کے حامل ہیں، اُنھوں نے ۵۳ برس علم و تدریس کا کام کیا، آپ اقبال اکیڈمی کے تاحیات رُکن اور اس کی گورننگ باڈی اور ایگزیکٹو باڈی کے بھی رُکن ہیں۔ آپ کو علمی و ادبی اور تحقیقی خدمات کے اعتراف میں کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ آپ کی چالیس سے زائد تصنیفات اُردو زبان وادب کے حوالے سے تحقیقی وعلمی سطح پر بے حد اہمیت کی حامل ہیں۔ آپ کوانجمن ترقی اُردو پاکستان کی طرف سے’’ تمغاے باباے اُردو‘‘بھی ملا۔ آپ نے لکھنے کاسلسلہ اسکول کے زمانے سے شروع کیا۔ آپ نے کچھ افسانے ،انشایے اور کچھ طنزومزاح کے مضامین بھی لکھے۔ آپ کے دو سفر نامے شائع ہوچکے ہیں۔
ڈاکٹر صفیہ سلطانہ صدیقی
آپ ۲۵ ستمبر ۱۹۷۸ ء کوکراچی میں پیدا ہوئیں۔ پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر اور کام کے اعتبار سے پبلشر صفیہ سلطانہ صدیقی بچوں کی کہانیاں لکھتی ہیں۔ آپ کا رجحان شاعری کی طرف بھی ہے۔ ’آس‘ تخلص کرتی ہیں۔ آپ نے ایک ایوارڈ نیشنل بُک فاونڈیشن اور تین دعوۃ اکیڈمی سے حاصل کیے، ماہنامہ ساتھی سے ساتھی رائٹرز ایوارڈ کی بھی حقدار ٹھہری ہیں۔ چھوٹے بچوں کے لیے آپ نے بڑی محنت سے نصاب بھی تیار کیا ہے۔ اب تک آپ کی متعدد کُتب منظر عام پر آچکی ہیں۔
قانتہ رابعہ
قانتہ رابعہ جہانیاں ضلع خانیوال پنجاب میں پیدا ہوئیں۔ آپ کی تاریخ پیدائش ۱۳ نومبر ہے۔ آپ نے لکھنے کا سلسلہ ۱۴ برس کی عمر میں کیا اور آپ کی اب تک دس سے زائد کُتب شائع ہوچکی ہیں، جن میں سے کچھ کے متعدد ایڈیشن منظر عا م پر آ چکے ہیں۔حال ہی میںآپ کی دو کتابیں حکومت پنجاب نے مڈل اسکولز لائبریری پروجیکٹ کے لیے منتخب کی ہیں۔آپ نے ناصرف بچوں کے لیے لکھا بلکہ بڑوں کے لیے آپ نے متعدد افسانے اور ناول لکھے ہیں۔