یوں تو آپ نے بڑی مزے مزے کے اینی میٹڈ کارٹونز دیکھے ہوں گے، جیسے نیمو، منینز، آئس ایج وغیرہ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ کس طرح بنائے جاتے ہیں، یقینا نہیں معلوم ہوگا، چلیں ہم آپ کو مرحلہ وار ساری چیزیں بتاتے ہیں۔
آئیڈیااور اسکرپٹ
سب سے پہلے کہانی کا آئیڈیا تخلیق کیا جاتا ہے جوبالکل خام صورت میں ہوتا ہے، پھر اس آئیڈیا پر ریسرچ کی جاتی ہے کہ وہ فلم میںکی شکل اختیار کرنے کے لائق ہے یا نہیں۔ اس مرحلے کے بعد فلم کا اسکرپٹ لکھا جاتا ہے، جس میں ایک ایک سین ، کردار، کہانی اورمکالمے وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔
اسکیچز
کہانی کو دیکھتے ہوئے اس کے کرداراسکیچز کی صورت میں بنائے جاتے ہیںاور پوری کہانی میں جتنے بھی سین اور بیک گراﺅنڈ ہوتے ہیں ان کا خاکہ مختلف زاویوں سے بنایا جاتا ہے جس سے پوری کہانی واضح ہوجاتی ہے

اسٹوری بورڈ
اس مرحلے میں اسکیچز کو مزید نکھارا جاتا ہے، ان میں رنگ بھرے جاتے ہیں اور ان کا مکمل ٹو ڈی ورژن تیار کرلیا جاتا ہے۔ پھر کمپیوٹر سافٹ ویئر کی مدد سے ان کو حرکت دی جاتی ہے، اور جانچ کے لیے ایک عارضی وائس اوور چلائی جاتی ہے۔ اس مرحلے میں فلم کو مکمل ٹو ڈی ورژن میں دیکھ لیا جاتا ہے، اگر کہانی میں مزید کوئی تبدیلی کرنی ہو تو یہ مرحلہ اس کام کے لیے آخری موقع ہوتا ہے کیونکہ اس کے بعد کے مراحل میں کہانی کو تبدیل کرنے سے کام متاثر ہوسکتا ہے۔

ماڈلنگ
اس مرحلے سے فلم کو تھری ڈی اینی میشن میں تبدیل کرنے کا کام شروع ہوجاتا ہے۔ اس کام کے لیے مختلف ماڈلنگ سافٹ ویئرز استعمال کیے جاتے ہیں جیسے Autodesk Maya وغیرہ۔ ماڈل بنانے کے لیے تھری ڈی پولیگونل شکلیں استعمال کی جاتی ہیں جنھیں آپس میں جوڑ کر نئی شکلیں بنائی جاتی ہیں جیسے آپ بچپن میںمختلف بلاکس کو جوڑ کر کوئی نئی شکل یا گاڑی بناتے تھے، یہ کام بھی سافٹ ویئرز میں اسی طرح کیا جاتا ہے۔ ماڈل تیار ہونے کے بعد اس کے خط و خال ابھارے جاتے ہیں، کہ وہ اصلی شکل جیسا دکھنے لگے۔

رگنگ
اس مرحلے میں کہانی کے کردار کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے ماڈل کو حرکت دینے کے لیے ایک ڈھانچہ تیار کیا جاتا ہے، جس میں مختلف جوڑ بنائے جاتے ہیں، تاکہ ان کی مدد سے ماڈل حرکت کر سکے بالکل ایسے ہی جیسے ہمارے ہاتھ، کمر اور پاﺅں کی ہڈیوں میں جوڑ ہوا کرتے ہیں۔ پھر اس ڈھانچے کو ماڈل کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے۔چہرے کے تاثرات جیسے پلکوں کا جھپکنا یا بولتے ہوئے منھ کا ہلنا بھی اسی ڈھانچے کا حصہ ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ تمام کام کمپوٹر سافٹ ویئر کی مدد سے ہوتا ہے جو انتہائی تکنیکی کام ہے۔

شیڈنگ
اس کے بعد اس ماڈل میں رنگ بھرنے اور شیڈ لگانے کا کام شروع ہوتا ہے۔ اس کام سے پہلے ماڈل کو بالکل کورا کردیا جاتا ہے پھر اس کے کردار کو دیکھتے ہوئے اس پر رنگ اور شیڈز چڑھائے جاتے ہیں۔شیڈنگ بہت پروفیشنل انداز میں کی جاتی ہے کیونکہ ماڈل کی شکل و صورت، اسکا رنگ اور اس کی وضاحت ہی اسے خوبصورت بناتی ہے۔

اینی میشن
اینی میشن کو حقیقت جیسا دکھانے کے لیے وائس اوور کرنے والا بولنے کے ساتھ ساتھ وہ تمام ایکشن بھی کرتا ہے جو فلم میں ماڈل کو کرتے ہوئے دکھانا ہوتا ہے تاکہ ایکشن اور وائس اوور بالکل ٹھیک ٹھیک مل جائیں۔ پھر وائس اوور کرنے والے کی حرکت کی ٹائمنگ کو دیکھتے ہوئے ماڈل کو بھی اسی ٹائمنگ کے ساتھ اینی میٹ کیا جاتا ہے۔ اس کے لیے ریگنگ کے مرحلے میں بننے والا ڈھانچہ تیار کیا جاتا ہے، اور ماڈل کے تاثرات وائس اوور کے لحاط سے اینی میٹ کیے جاتے ہیں۔

لائٹنگ
جس طرح فلموں کی شوٹنگ میں درست لائٹنگ کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ سین واضح نظر آسکے، اسی طرح اینی میشن کے وقت بھی لائٹنگ کی جاتی ہے۔ لائٹنگ ماڈل کے رنگ، ٹیکسچر اور خط و خال کو نمایاں کرتی ہے لہٰذا یہ اینی میشن کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے۔ سافٹ ویئر کی مدد سے جس کمرے میں ماڈل ہوتا ہے اس میں مصنوعی لائٹنگ بھی کردی جاتی ہے، اوروِرچول کیمرے کو ایک خاص زاویے میں رکھ دیا جاتا ہے، تاکہ سین کو واضح دکھایا جا سکے۔

رینڈرنگ
اس کے بعد آخری کام یعنی رینڈرنگ شروع ہوجاتی ہے۔اس کو سمجھنے کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آپ کس طرح دیکھتے ہیں۔ آپ یہ بات جانتے ہیں کہ جب کبھی روشنی کسی چیز سے ٹکرا کر آپ کی آنکھ میں جاتی ہے تبھی آپ اس کو دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اگر کسی کمرے میں روشنی نہیں ہو تو آپ کسی چیز کو نہیں دیکھ سکتے۔ بالکل اسی طرح کیمرے کی آنکھ بھی کام کرتی ہے۔ ماڈل کو جس ورچول کمرے میں رکھا جاتا ہے اس میں اندھیرا ہوتا ہے ۔ ماڈل کو دکھانے کے لیے مصنوعی روشنی کا استعمال کیا جاتا ہے جو ماڈل سے ٹکرا کر کیمرے کی آنکھ میں جاتی ہے۔ اب کام شروع ہوتا ہے رینڈرنگ کا ۔ یعنی اس مرحلے میں اس ماڈل سے ٹکرا کر کیمرے کی آنکھ میں جانے والی روشنی کی ہر شعاع کی شدت اور رنگ کا حساب ہوتا ہے ، اس سے وہ پوری تصویر بنتی ہے جو آپ کارٹون فلموں کی صورت میں دیکھتے ہیں۔ رینڈرنگ کا کام بہت ہی بھاری کام ہے، اور یہ گھنٹوں بلکہ بعض اوقات ایک ایک سین کو رینڈر کرنے کے لیے کئی دن تک لے لیتا ہے۔ اس مقصد کے لیے کمپیوٹر استعمال کیے جاتے ہیں جن میں ہائی پاور جی پی یو(گرافکس پراسیسنگ یونٹ) ہوتے ہیں۔ یوں ایک مکمل تھری ڈی اینی میٹڈ فلم تیار ہو کرآپ کے پاس آتی ہے۔

٭….٭